Read this story in English here.
نومبر2019: اسلام آباد۔۔۔ پاکستان کو سائبرکرائمز کی تفتیش کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی قانونی امداد کے معاہدے جلد از جلد طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ڈارک ویب اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد سے منسلک مقدمات میں مجرمان کو فوری سزا دی جا سکے۔
ان خیالات کا اظہارسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکشن کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں ایف ائی اے سائبرکرائم ونگ کے حکام نے کمیٹی اراکین کو سہیل ایاز کیس کے حوالے سے ڈارک ویب پر بچوں پرتشدد کی ویڈیوزکی اشاعت کے متعلق بریفنگ دی۔
ملزم سہیل ایاز کو راولپنڈی پولیس نے ایک تیرہ سالہ لڑکے سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دوران تفتیش ملزم نے تیس سے زائد بچوں پرجنسی تشدد کا اعتراف کیا۔
ملزم کے ایک بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافی گروہ سے تعلقات کے بارے میں بھی پولیس شواہد ڈھونڈ رہی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کو برطانوی حکام نے 2009 میں بچوں سے جنسی زیادتی اور چائلڈ پورنوگرافی کے جرم میں چار سال کی سزا سنائی تھی اور بعد میں وہ ڈیپورٹ ہو کر وطن واپس آیا تھا، لیکن پاکستانی حکام کو ان حقائق کا علم نہیں تھا۔ ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے جرم میں پولیس کومطلوب تھا۔ پاکستان اوران ممالک کے درمیان بچوں پر جنسی تشدد اور سائبر کرائمز کے جرائم کے بارے میں ڈیٹا شیئر کرنے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹرروبینہ خالد نے کہا کہ سائبرکرائم پردیگرممالک کیساتھ میوچل لیگل اسسٹنس ٹریٹی (یا باہمی قانونی امداد کے معاہدے) ہونا ضروری ہے۔
ایف ائی اے حکام نے کہا اس معاملے پر یورپی ممالک اورامریکا کیساتھ معاہدہ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ائی اے حکومت کواس بارے میں لکھ بھی چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سہیل ایاز کیس پر جے ائی ٹی بنائی جائے گی تو ایف ائی اے بھی ڈارک ویب پرمکمل تعاون کرسکے گی۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو کڑی سزا دینی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کو فعال اور تفتیش کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ اگر ملزم ڈیپورٹ ہو کر پاکستان آیا تو حکام کوعلم کیوں نہیں تھا؟ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایف ائی اے سے ڈیپورٹیشن پر مکمل بریفنگ مانگ لی۔
کمیٹی رکن اورحکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا بچوں کی حفاظت کیلئے “زینب الرٹ بل” کا مسودہ وزارت برائے انسانی حقوق اور وزارت قانون نے تیار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل قومی اسمبلی کی انسانی کی قائمہ کمیٹی میں زیر التواء ہے۔
درآمد شدہ موبائل فون پر کسٹمز ڈیوٹی
قائمہ کمیٹی نے سفارش پیش کی کہ پاکستانیوں کو بیرون ملک سے ایک فون فری لانے کی اجازت ہونی چاہیئے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس سفارش کی حمایت کردی۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ ایک ڈیوٹی فری فون درآمد کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔
یاد رہے کہ جولائی میں ایف بی آر نے ائیر ٹریول کیلئے ذاتی سامان کے قوانین تبدیل کرکے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پرسالانہ ایک درآمد شدہ فون وطن واپس لانے پربھی کسٹمز ڈیوٹی عائید کی تھی۔ اس سے قبل، دسمبر 2018 میں تمام پاکستانیوں پرایک فون کے علاوہ اضافی درآمدی فونز پر بھاری کسٹمز ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ مارچ میں درآمد شدہ موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی بھی لگائی گئی تھی۔
ان کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی اور درآمدی فونز کی رجسٹریشن کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے ڈیجیٹل سسٹم تیار کیا تھا، لیکن یہ عمل اس وقت تنقید کا نشانہ بنا جب ایف ائی اے حکام نے جولائی میں اعتراف کیا کہ ان کے اپنے ائیرپورٹ اہلکار سمگل شدہ فون رجسٹر کرانے کیلئے مسافروں کا ڈیٹا چوری کرنے میں ملوث پائے گئے تھے۔
ممبر کسٹمز ایف بی آر نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ کمرشل امپورٹس اور ذاتی استعمال کے لئےموبائل فیس کم کردی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2018 میں ایک کروڑ درآمد کردہ موبائلز سے 28 ارب 80 کروڑ کا ریونیو حاصل ہوا، جبکہ رواں سال 2019 کے چار ماہ میں 67 لاکھ موبائلز کی درآمد سے حکومت 15 ارب ٹیکس وصول کرچکی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بیرون ملک سے سٹوڈنٹس کو ایک موبائل فون لانےکی اجازت ہونی چاہئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسٹمز حکام سمگلنگ والا ایک کنٹینر پکڑ لیں تو یہ چارلاکھ افراد سے وصول کی گئی موبائل فون ڈیوٹی ادا ہونے کے مترادف ہوگا۔
سینیٹر رحمان ملک نے مزید کہا کہ آئی پیڈ پر کسٹمز ڈیوٹی وصول نہیں کی جاتی جو کہ زیادہ مہنگا ہے، جس پرجواب میں چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ “ملک صاحب وہ کام نہ کریں کہ نمازیں بخشوانے گئے تھے روزے گلے پڑ گئے، ایسا نہ ہو کہ آئی پیڈ اور ٹیبز پر بھی ٹیکس لگ جائے۔”
آزاد سینیٹر تاج آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ ڈیوٹی معاف کرانے پر ضد نہیں کرنی چاہئیے۔ قائمہ کمیٹی نے 28 اکتوبر کے اجلاس میں کسٹمز ڈیوٹی کے خاتمے پر بحث کا آغاز کیا تھا۔
دیگرایجنڈا نکات
کمیٹی اجلاس کے ایجنڈا کے مطابق اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے چیئرمین نے “سینڈ وائن کمپنی” کے ساتھ انٹرنیٹ ٹریفک کی مانیٹرنگ کیلئے نگرانی کا سسٹم بنانے کے متعلق معاہدے پر بریفنگ بھی دینی تھی۔ مزید یہ کہ انسداد سائبرکرائم ایکٹ 2016 کی شق 37 اور 51 پرعمل درآمد کیلئے بنائے جانے والے ضوابط پر بھی بحث ہونا تھی۔ لیکن ذرائع کے مطابق یہ موضوعات زیر بحث نہیں آئے۔