Islamabad High Court update from August 23, 2021 | English story here.
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کیا ہگ۔ ریمارکس دیئے کیا پی ٹی اے ملک کو سو سال پیچھے لے جانا چاہتی ہے؟ دنیا سے پاکستان کو کیوں کاٹ دینا چاہتے ہیں، آپ ٹیکنالوجی کو شکست نہیں دے سکتے تو پھر آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ عدالت نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بیس ستمبر کو رپورٹ مانگ لی
پیر کے روز ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک کی بندش کیخلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کی جانب سے مریم فرید ایڈوکیٹ جبکہ پی ٹی اے کے وکیل منور اقبال دُگل عدالت میں پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم رہنما اور سابق سینیٹر میاں عتیق نے بھی عدالت پیش ہو کر کیس میں فریق بننے کی درخواست کی جسے منظور کر لیا گیا ۔ چیف جسسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ سوشل میڈیا ایپس پر پابندی باہر کی دنیا میں کیوں نہیں لگتی ؟ وہاں تو قوانین بھی زیادہ سخت ہیں کیا وفاقی حکومت نے ٹک ٹاک پرپابندی کا حکم دیا؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا پالیسی کے حوالے سے میٹنگ ہوئی مگر ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ عدالتی استفسار پر پی ٹی اے وکیل نے بتایا کہملک میں ننانوے فیصد لوگ پراکسی کے ذریعے ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہوتے ہیں جس پر عدالت نے کہا تو پھر ایک فیصد کے لیے کیوں پابندی ہے؟
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے پی ٹی اے دنیا کو کیا میسج دینا چاہتی ہے ؟اگر آپ بند کرنا چاہتے ہیں تو سب کچھ بند کر دیں۔ وکیل پی ٹی اے نے عدالتی فیصلوں کو اپنی مجبوری بتایا تو عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا اپنی کوتاہی کے لیے عدالتوں کو الزام مت دیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر ایسا چلتا رہا تو چیئرمین پی ٹی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے جس پر وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ ٹک ٹاک سے بات چیت چل رہی ہے۔ جلد ہی پابندی ختم کر دیں گے۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت بیس ستمبر تک ملتوی کر دی۔ ایم کیو ایم رہنما میاں عتیق کی مرکزی درخواست میں فریق بننے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی۔درخواست گزار کی وکیل مریم فرید نے موقف اپنایا کہ ابھی تک ایسے کوئی رولز نہیں، جس پر ٹاک ٹاک کو بند کیا جاسکے جبکہ میاں عتیق کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے والے زاتی ایجنڈے کے تحت ایسے اقدامات کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیرمین پی ٹی اے نے سال پہلے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم کوئی پابندی نہیں لگارہے ۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کپا کہ یہ وزارتوں کی بات نہیں، وفاقی کابینہ سے پوچھیں کہ انکی پالیسی کیا ہے؟ کیس کی مزید سماعت 20 ستمبر کو ہو گی